Blog

Nazer e college by sahir ludhianwi کالج کی یاد میں ساعر لدھیانوی Urdu Hindi poetry

Nazer e college by sahir ludhianwi   کالج کی یاد میں ساعر لدھیانوی Urdu Hindi
Nazer e college by sahir ludhianwi   کالج کی یاد میں ساعر لدھیانوی Urdu Hindi

 

ساعر لدھیانوی

نذرکالج

لدھیانہ گورنمنٹ
کالج 1943ء

اے سر زمین ِپاک کے یارانِ نیک نام

باصد خلوص شاعرِ آوارہ کا سلام

اے وادیِ جمیل میرے دل کی دھڑکنیں

آداب کہہ رہی ہیں تری بارگاہ میں

توآج بھی ہے میرے لیے جنتِ خیال 

ہیں تجھ میں دفن میری جوانی کے چار سال

کھلائے ہیں یہاں پہ مری زندگی کے پھول

ان راستوں میں دفن ہیں میری خوشی کے پھول

تیری نوازشوں کو بُھلایا نہ جائے گا

ماصی کا نقش دل سے مٹایا نہ جائے گا

تیری نشاطِ خیر فضائےِ جواں کی خیر

گلہائے رنگ و بو کے حسیں کارواں کی خیر

دورِخزاں میں بھی ترے کلیاں کھلی رہیں

تا حشر حسین فضائیں بسی رہیں

ہم ایک خار تھے جو چمن سے نکل گئے

تنگِ وطن سے حدِ وطن  سے نکل گئے

گائے ہیں اس فضا میں وفاوں کے راگ بھی

نغماتِ آتشیں سے بکھیری ہے آگ بھی

سر کش بنے ہیں گیت بغاوت کے گائے ہیں

برسوں نئے نظام کے نقشے بنائے ہیں

نغمہ نشاطِ روح کا گایا ہے بارہا

گیتوں میں آنسوؤںکو چھپایا بارہا

معصومیوں کے جرم میں بدنام بھی ہعئے

تیرے طفیل موردِالزام بھی ہوئے

اس سرزمیں پہ آج ہم اک بار ہی سہی

دنیا ہمارے نام سے بیزار ہی سہی

لیکن ہم ین فضاؤں کے پالے ہوئے تو ہیں

گر یا نہیں تو یا ں سے نکالے ہوئے تو ہیں

FOR MORE OF SAHIR LUDHIANWI

 

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker